سندھ کے پانی پر ڈاکہ؟ وفاق کے رویے پر عوام کا احتجاج!


پاکستان میں سندھ کے عوام کی یہ شکایت ہمیشہ سے جائز رہی ہے کہ وفاق ہر دور میں مالی اور آبی معاملات میں ان کے ساتھ ناانصافی کرتا آیا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف سندھ کی سیاسی اور سماجی جماعتوں نے بارہا آواز اٹھائی ہے اور مختلف اوقات میں احتجاج بھی کیا ہے۔ آج بھی سندھ میں پانی کی تقسیم کے معاملے پر شدید احتجاج جاری ہے۔ سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس زیادتی کے خلاف واضح مؤقف اپنایا ہے، مگر وفاق اپنی ضد اور انا کو چھوڑنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔

یہ رویہ نہ صرف وفاقی نظام کی نفی کرتا ہے بلکہ وفاق کو کمزور کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ حالانکہ تمام دلائل اور شواہد سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ عمل سندھ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے، مگر پھر بھی وفاق سندھ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں۔ اسی رویے کی وجہ سے سندھ کے عوام میں وفاق کے خلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔

سندھ حکومت نے بھی اب اس ناانصافی کا احساس کرتے ہوئے وفاق کے سامنے پانی کے مسئلے کو اعداد و شمار کے ساتھ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ وفاق سندھ کے مقدمے کو سنجیدگی سے سنے گا اور پانی کی تقسیم کے معاملے میں کوئی ایسا فیصلہ کرے گا جس سے سندھ کے آبی وسائل کو نقصان نہ پہنچے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے چولستان کینال سمیت چھ متنازعہ منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سندھ کے پانی پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ پی اے سی نے سندھ کے محکمہ آبپاشی کو ان منصوبوں کے خلاف مضبوط مقدمہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان متنازعہ منصوبوں کے خلاف تمام آئینی فورمز جیسے کہ ای سی این ای سی اور سی سی آئی میں کیس لڑا جائے گا۔

پی اے سی کے اجلاس میں، جس کی صدارت نثار احمد کھوڑو نے کی، سندھ کے آبپاشی سیکرٹری ظریف کیڑو نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چولستان کینال ایک غیر دائمی نہر ہے جس کی گنجائش 4152 کیوسک ہے۔ یہ منصوبہ جنوبی پنجاب کی زمینوں کو آباد کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور اس کے لیے پنجاب حکومت مختلف بیراجز کو ری ماڈل کرنا چاہتی ہے۔ اس منصوبے کے تحت سندھ کے پانی کو چشما جہلم لنک اور ٹی پی لنک کینال کے ذریعے چولستان کینال کی طرف موڑا جائے گا، جس سے سندھ کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نثار احمد کھوڑو نے اجلاس میں کہا کہ سندھ اپنے پانی پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا اور چولستان کینال کا منصوبہ سندھ کے حقوق پر حملہ ہے، جو قابل قبول نہیں۔ پی اے سی نے وفاق سے سی سی آئی کا اجلاس طلب کرنے اور متنازعہ منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سندھ کے عوام میں پھیلی بے چینی کو ختم کیا جا سکے۔

سندھ، دریائے سندھ کے نظام کے مطابق پاکستان کے آخری سرے پر واقع ہے، اس لیے جب اوپر سے پانی کی کمی ہوتی ہے تو سندھ سوکھا کا شکار ہو جاتا ہے، اور جب پانی زیادہ ہوتا ہے تو سندھ کے علاقے ڈوب جاتے ہیں۔ یہ صورتحال سندھ کے لیے مسلسل چیلنج بنی ہوئی ہے۔

سندھ کو نہ صرف اپنے پانی کے مقدمے کو مضبوطی سے پیش کرنا ہوگا بلکہ انڈس ڈیلٹا کی تباہی کا مقدمہ بھی تیار کرنا ہوگا کیونکہ دونوں مسائل آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ان مسائل کو سنجیدگی سے بیان کر کے وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے کہ وہ سندھ کے حقوق کو تسلیم کرے اور فوری اقدامات کرے۔

جدید تر اس سے پرانی