اقوام متحدہ نے بدھ کو 2025 کے لیے 47 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کی اپیل کی ہے، خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتے ہوئے تنازعات اور ماحولیاتی بحران اگلے سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو امداد کا محتاج بنا دیں گے۔
اقوام متحدہ کے نئے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "دنیا آگ کی لپیٹ میں ہے،" اور تسلیم کیا کہ وہ 2025 کے بارے میں "خوف" محسوس کر رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ، سوڈان اور یوکرین جیسے مقامات پر پھیلتے ہوئے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شدید موسمی اثرات کے باعث اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ اگلے سال دنیا بھر میں 305 ملین افراد کو کسی نہ کسی قسم کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہوگی۔
فلیچر نے کہا، "ہم اس وقت عالمی سطح پر ایک کثیر الجہتی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، اور اس کی قیمت دنیا کے سب سے زیادہ کمزور افراد کو ادا کرنی پڑ رہی ہے،" اور خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے ساتھ تنازع اور ماحولیاتی تبدیلی کے امتزاج نے ضروریات کا ایک "کامل طوفان" پیدا کر دیا ہے۔
عالمی انسانی جائزہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ کے مطابق، 2025 کے لیے امداد کی اپیل میں 47.4 ارب ڈالر مانگے گئے ہیں، جو کہ اس سال کی اپیل سے کچھ کم ہے، تاکہ 189.5 ملین سب سے زیادہ کمزور افراد کو مدد فراہم کی جا سکے۔
فلیچر نے تسلیم کیا کہ اس منصوبے کے تحت 115 ملین افراد تک نہیں پہنچا جا سکے گا۔
’بے رحمانہ ترجیحات‘
فلیچر نے امدادی سرگرمیوں میں "عطیہ دہندگان کی تھکان" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک "حقیقت پسندانہ" منصوبہ ترتیب دینے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ترجیحات طے کرنی ہوں گی اور "سخت فیصلے" کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا، "ہمیں سب سے زیادہ ضرورت مند افراد تک پہنچنے پر توجہ مرکوز رکھنی ہوگی، اور بے حد بے رحم ہونا پڑے گا۔"
سنگین صورتحال
رواں سال کی 50 ارب ڈالر کی اپیل میں سے اب تک صرف 43 فیصد فنڈز حاصل کیے گئے ہیں، جس کے باعث شام میں 80 فیصد خوراک کی امداد میں کمی، میانمار میں تحفظ کی خدمات میں کٹوتی، اور یمن میں پانی و صفائی کی امداد محدود ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، مسلح تنازعات میں لوگوں کی مدد اور تحفظ کی سب سے بڑی رکاوٹ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ہیں۔
2024 پہلے ہی انسانی امدادی کارکنوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا ہے، جس میں 280 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلیچر نے کہا، "عالمی انسانی نظام دباؤ کا شکار، مالی وسائل سے محروم، اور حملوں کی زد میں ہے۔ ہمیں عالمی یکجہتی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔"
مستقبل کی خطرات
فلیچر نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ طور پر دوبارہ امریکی صدر بننے سے — جو کہ دنیا کے سب سے بڑے امدادی عطیہ دہندگان میں شامل ہے — امدادی بجٹ میں کمی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "میں اگلے چند ماہ میں واشنگٹن میں کافی وقت گزارنے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ نئی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہ سکوں۔"
’ناقابل معافی‘ صورتحال
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 کے وسط تک ریکارڈ 123 ملین افراد تنازعات کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر تھے، جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ دنیا بھر میں تنازعات سے متاثرہ یا مہاجر کی حیثیت میں رہ رہا ہے۔
فلیچر نے کہا، "اعداد و شمار کے پیچھے چھپی ہوئی تکلیف انسان کی بنائی ہوئی ہے، جو مزید ناقابل معافی ہے۔"
بحرانوں کا امتزاج
انہوں نے متنبہ کیا کہ تنازعات اور ماحولیاتی آفات کا امتزاج کمیونٹیز کو تباہ، خوراک کے نظام کو برباد، اور بڑے پیمانے پر بے دخلی کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ضرورت کے یہ دو بڑے عوامل اب یکجا ہو رہے ہیں۔