پاکستان کا سبز توانائی میں بڑا قدم

حکومت کی سبز توانائی کو طویل مدتی توانائی حکمت عملی کا اہم جزو بنانے کی مثبت پہلو

توانائی پائیدار اقتصادی ترقی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی صورتحال کو شدید متاثر کیا، جس کے بعد ملک نے سبز توانائی کی طرف بڑا قدم اٹھایا ہے، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ پائیدار توانائی کے ذرائع پاکستان کی معاشی ترقی اور بڑھتے ہوئے موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔

یہ تبدیلی کئی عوامل سے متاثر ہو رہی ہے، جن میں بڑھتی ہوئی ایندھن کی قیمتیں، بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے عالمی دباؤ شامل ہیں۔ جیسے جیسے پاکستان اپنی سبز توانائی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے، نجی شعبے کے تعاون، حکومتی پالیسی اور درپیش چیلنجز کو سمجھنا ضروری ہو گیا ہے۔

ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ حکومت نے سبز توانائی کو اپنی طویل مدتی توانائی حکمت عملی کا ایک اہم جزو بنایا ہے۔

سب سے قابل ذکر اقدامات میں سے ایک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے زیادہ سازگار مالیاتی آپشنز کا تعارف رہا ہے۔ یہ اقدام ہوا اور شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی میں اہم ثابت ہوا ہے، جس سے کاروباروں اور گھریلو صارفین کے لیے روایتی توانائی کے ذرائع سے دور جانا آسان ہو گیا ہے۔

حکومت نے قابل تجدید توانائی کی تنصیبات کے لیے قرضوں پر سود کی شرح میں کمی بھی کی ہے، جس سے چھوٹے کاروباروں اور گھریلو صارفین کے لیے صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے مواقع کھلے ہیں۔

مالیاتی مراعات کے علاوہ، حکومت قانونی اصلاحات کی ہدایت کر رہی ہے جو سبز توانائی کے استعمال کو فروغ دیں گی۔ نیٹ میٹرنگ جیسی پالیسیاں ان گھروں کو اضافی توانائی قومی گرڈ کو فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہیں جن میں سولر پینلز نصب ہیں۔ یہ شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔

پاکستان ان مراعات کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے مجموعی توانائی مرکب میں اپنا حصہ بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، جس سے 2030 تک 30 فیصد قابل تجدید توانائی کا ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

سبز توانائی کے اقدامات کو نجی شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر قبولیت حاصل ہو رہی ہے۔

گزشتہ سال، تیل کی کمپنیوں کے ایک گروپ نے پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری کرنے کا عزم کیا۔ یہ روایتی توانائی کمپنیاں اپنے پورٹ فولیو کو بڑھا رہی ہیں، شمسی اور ہوا سے متعلق منصوبوں کی تلاش کر رہی ہیں جو قومی توانائی کی منتقلی کی حکمت عملی کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں۔

پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی بدولت سورج کی روشنی کافی مقدار میں دستیاب ہے، جس سے یہ ملک شمسی توانائی کی پیداوار کے لیے ایک مثالی جگہ بن گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں شہری علاقوں میں چھتوں پر شمسی نظاموں کی تنصیب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں بجلی کی کمی اور بڑھتی ہوئی قیمتیں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہیں۔

ہوا کی توانائی کے شعبے میں بھی کافی پیش رفت ہوئی ہے، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں، جہاں ہوا کی رفتار مستقل طور پر زیادہ ہوتی ہے۔

تاہم، سبز توانائی کے یہ منصوبے نہ صرف ماحولیات کو فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ معاشی مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبے، خاص طور پر شمسی اور ہوا سے متعلق منصوبے، روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں اور پاکستان کے لیے توانائی کے شعبے میں پائیدار ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہیں۔


 

جدید تر اس سے پرانی