بدین (رپورٹ: رازق دینو کھوسو) ضلعی انتظامیہ بدین نے روزمرہ کی اشیاء کے نرخ مقرر کر دیے ہیں۔ اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون کاشف رضا منگی کی زیر صدارت دربار ہال میں تجارتی تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر کاشف رضا منگی نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے مہنگائی پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو ضرور پہنچایا جائے گا، اور سندھ حکومت کی ہدایات کے مطابق تجارتی تنظیموں کے ساتھ مل کر اتفاق رائے سے قیمتیں مقرر کی گئی ہیں۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون نے دکانداروں کو ہدایت کی کہ وہ مقررہ قیمتوں کی فہرست اپنے دکانوں پر نمایاں جگہوں پر لگائیں۔ شہریوں کو بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خریداری کرتے وقت دکاندار سے پکا بل ضرور لیں، اور اگر سرکاری نرخوں میں فرق پایا جائے تو متعلقہ تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر کو شکایت کریں، جس پر فوری نوٹس لیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی دکاندار کو غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
کاشف رضا منگی نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور مختیارکاروں کو سختی سے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ریٹ لسٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، اور خلاف ورزی کرنے والے منافع خوروں کے خلاف بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ قانونی کارروائی کریں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیورو اینڈ سپلائی کو ہدایت کی گئی کہ تحصیل سطح پر کمپلینٹ سیل قائم کیے جائیں تاکہ عوامی شکایات کا جلد از جلد ازالہ کیا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے روزمرہ کی اشیاء کے فی کلو نرخ اس طرح مقرر کیے گئے ہیں:
آٹا چکی 100 روپے، فلور مل 90 روپے، دال مسور دیسی 270 روپے، دال مسور فارمی 260 روپے، دال مونگ 335 روپے، دال مونگ (دو نمبر) 280 روپے، دال ماش 470 روپے، دال چنا (ایک نمبر) 400 روپے، دال چنا (دو نمبر) 180 روپے، بیسن تاج 325 روپے، بیسن تارا 230 روپے، سوجی 115 روپے، گڑ 170 روپے، سرخ چاول کا آٹا 100 روپے، سفید چاول کا آٹا 90 روپے، چاول ایری 120 روپے، سپر کرنل باسمتی 320 روپے، چاول سہلہ 290 روپے، بکرا گوشت 1800 روپے، پاڑا گوشت 1000 روپے، دودھ خالص 180 روپے، دہی 240 روپے فی کلو۔
اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹو راجیش دلپت، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیورو اینڈ سپلائی علی حیدر، اسسٹنٹ کمشنر اظہار میمن، پرائس انسپکٹر عقیل الدین، اور دیگر افسران کے علاوہ تجارتی تنظیموں کے نمائندگان بھی موجود تھے۔