31 مارچ کے بعد افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز بھی غیر قانونی قرار، پاکستان میں کون سے افغان شہری رہ سکیں گے؟

پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک میں موجود 20 لاکھ سے زائد افغان باشندوں کی مرحلہ وار واپسی کے لیے جامع پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جن کے تحت مقامی انتظامیہ سے افغان شہریوں کی تازہ ترین تعداد اور ان کے قانونی حیثیت سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
31 مارچ کے بعد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز غیر قانونی قرار پائیں گے
وزارت داخلہ کے مطابق 31 مارچ 2024 کے بعد وہ تمام افغان شہری جو افغان سٹیزن کارڈ کے حامل ہیں، پاکستان میں غیر قانونی تصور کیے جائیں گے۔ یہ کارڈ ماضی میں حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کو جاری کیے تھے، اور ریاست کے پاس ان تمام کارڈ ہولڈرز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
حکومت نے متعلقہ صوبائی حکام سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے کہ مقررہ ڈیڈ لائن کے بعد جو افغان شہری غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہوں گے، انہیں حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔ اس سلسلے میں جیلوں کے علاوہ دیگر ممکنہ مقامات کی نشاندہی بھی کی جا رہی ہے جہاں ان افراد کو عارضی طور پر رکھا جا سکے۔
عملدرآمد کی نگرانی کون کرے گا؟
وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق اس پالیسی پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کو خصوصی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ ان اداروں کی رپورٹیں براہ راست وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کی جائیں گی تاکہ پالیسی پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

پولیس کی جانب سے ڈیڈ لائن سے قبل کارروائیوں کے الزامات
افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ اسلام آباد کی سبزی منڈی میں کاروبار کرنے والے افغان شہری محمد عبداللہ کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے مقررہ ڈیڈ لائن قریب آ رہی ہے، ویسے ویسے افغان باشندوں کی پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 30 سال سے پاکستان میں مقیم ہیں اور ان کے بچے پاکستانی خاندانوں میں شادیاں کر چکے ہیں، ایسے میں ان کے لیے اچانک افغانستان واپس جانا انتہائی مشکل ہوگا۔
عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد پولیس نے افغان شہریوں کے خلاف پہلے ہی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور روزانہ سبزی منڈی میں آ کر سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو بھی حراست میں لے رہی ہے۔ تاہم، کچھ دیر بعد پیسے لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
اسلام آباد پولیس کا مؤقف
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سٹیزن کارڈ ہولڈر کو ڈیڈ لائن سے پہلے گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ تاہم، جو افغان باشندے غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔
کون سے افغان شہری 31 مارچ کے بعد بھی پاکستان میں رہ سکیں گے؟
سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست کے مطابق حکومت نے واضح کیا ہے کہ پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو 30 جون 2025 تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کے 20 جولائی 2024 کے اجلاس میں کیا گیا تھا، جس کے مطابق PoR کارڈ ہولڈرز کو اس پالیسی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز 31 مارچ کے بعد غیر قانونی تصور کیے جائیں گے اور انہیں ملک چھوڑنا ہوگا۔
نتیجہ
پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کے مستقبل سے متعلق صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے۔ حکومت کی نئی پالیسی کے تحت افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کو یقینی بنایا جائے گا، جبکہ PoR کارڈ ہولڈرز کو 2025 تک قیام کی اجازت ہوگی۔
دوسری جانب، پولیس کی کارروائیاں اور افغان مہاجرین کی پریشانیوں کے باعث انسانی حقوق کے حلقوں میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس عمل کو زیادہ منظم اور شفاف بنانا ہوگا تاکہ متاثرہ افراد کے بنیادی انسانی حقوق متاثر نہ ہوں

جدید تر اس سے پرانی